نادرا

نادرا کا بائیو میٹرک ڈیٹا ہیک ہو چکا ہے،ایف آئی اے

فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)نے قومی اسمبلی کی خصوصی قائمہ کمیٹی کو بتایا ہے کہ نادرا میں بائیو میٹرک ڈیٹا بھی ہیک ہوچکا ہے۔
ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر طارق پرویز نے اس حوالے سے جمعرات کو قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کو بتایا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا ڈیٹا ہیک ہونے کی وجہ سے مسائل میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ اس ڈیٹا کی وجہ سےہیکرز باآسانی فراڈ کرسکتے ہیں۔

تاہم نادرا نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نادرا کا بائیومیٹرک ڈیٹا ہیک نہیں ہوا۔ترجمان نادرا نے کہاہے کہ ایف آئی اے کی جانب سےبائیومیٹرک ڈیٹا کے ہیک ہونے سے متعلق بیان غلط فہمی اور ناسمجھی پر مبنی ہے۔جبکہ ترجمان کے بیان میں یہ بھی بتایاگیا ہے کہ نادرا نے ایف آئی اے سے اس بیان پروضاحت طلب کی ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے مذکورہ اجلاس میں سوشل میڈیا قوانین 2021 کے علاوہ ہیکنگ کے معاملے پر بھی گفتگوکی گئی ہے۔اس دوران چیئرمین پی ٹی اے نے مزید بتایا کہ پاکستان میں آنکھوں کی پتلیوں کی سکینگ کا ڈیٹا بیس اس وقت موجود نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بائیو میٹرک ڈیٹا کے ہیک ہونے کے معاملے میں غیر قانونی کام کرنے پردو آپریٹرز کو ایک سال بھاری جرمانہ کیا گیاہے، اس کے ساتھ ساتھ پانچ لاکھ 36 ہزار سمیں بلاک کی گئی ہیں ۔ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر طارق پرویز نے کہا کہ مالی فراڈ کا میسج بھیجنے والوں کے خلاف فوری کاروائی کی جا رہی ہے ، اگر کسی کو یہ پیغام ملے تو وہ پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر شکایت کر سکتاہے۔

اسی دوران رکن قومی اسمبلی کنول شوزب نے ایک حیرت انگیز انکشاف کیا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اراکین کی موبائل لوکیشن چیک کی جاتی ہیں۔حال ہی میں جب مشترکہ اجلاس میں ہماری لوکیشنز چیک کی گئیں تو مجھ سمیت دو ممبران کی لوکیشن ٹھٹھہ سندھ میں بتائی گئی جبکہ ممبرز یہاں موجود تھے ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے نے شکایات کے بارے میں بتایا کہ سائبر کرائم سے متعلق ایف آئی اے کے پاس 89 ہزار شکایات آئی ہیں جبکہ ایف آئی اے کے پاس آئی ٹی ایکسپرٹس کی تعداد 162ہے ۔

اجلاس میں سوشل میڈیا قوانین کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ سوشل میڈیا قواعد کے حوالے سے ممبر لیگل وزارت آئی ٹی بابر سہیل نے اجلاس میں بتایا کہ سوشل میڈیا قواعد 2020 کے حوالے سے ایس آر او 1077 بنایا گیا تھا۔تاہم سوشل میڈیا پر کوئی پاکستانی قانون لاگو نہیں ہوتا۔ وزیراعظم نے سوشل میڈیا قواعد پر ملیکہ بخاری کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

کمیٹی کے ایک رکن کی جانب سےسوال کیا گیاکہ سوشل میڈیا پر حساس مذہبی اور متنازعہ مواد کے حوالے سے کیا پالیسی بنائی گئی ہے تو چیئرمین پی ٹی اے عامر عظیم باجوہ نے جواب دیا کہ سوشل میڈیا پر شائع ہونے والے ڈیٹاکو نہیں ہٹایا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس متنازعہ مواد کو ختم کرنے کا طریقہ یہ ہےکہ متعلقہ سوشل میڈیا ایپ کو بند کر دیا جائے۔عامر عظیم باجوہ نے مزید کہا کہ ایف آئی اے سوشل میڈیا کے معاملے سے نپٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں