اومیکرون

اومیکرون کے بارے میں نئی تحقیق سامنے آ گئی

اومیکرون کے بارے میں جنوبی افریقی ماہرین کی نئی تحقیق سامنے آ گئی ہے.

معلوم ہوا ہے کہ فائزر ویکسین کے دو ڈوز ’اومیکرون‘ سے صرف 33 فیصد محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ساؤتھ افریقن میڈیکل ریسرچ کونسل اور ایک انشورنس کمپنی کی جانب سے نئی تحقیق کی گئی ہے جس سے معلوم ہوا ہےکہ فائزر ویکسین کی دو خوراکیں لینے والے افرادکے ’اومیکرون‘ کا شکارہونے کے بعد ہسپتال میں داخلے کے امکانات کم ہیں۔

ماہرین نے کم و بیش2 لاکھ 11 ہزار کورونا وائرس متاثرین کے ڈیٹا اور ان کی جانب سے لگوائی گئی ویکسین کا ریکارڈ چیک کیا ہے۔
ریسرچ کے دوران ماہرین نے تین ہفتوںتک کورونا وائرس کا شکار ہونے والے 78 ہزار بالغ افراد کا ڈیٹاچیک کیا،
جن کے متعلق امکان تھاکہ وہ اومیکرون کا شکار ہو سکتے ہیں۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ فائزر کی دو خوراکیں لینے والے افرادمیں ’اومیکرون‘ کی شدت کم دکھائی دی اور انہیں ہسپتال داخل کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی ۔

خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ جنوبی افریقہ میں اب تک ’اومیکرون‘ کے صرف 550 تصدیقی کیس سامنے آئے ہیں اور اس کی رفتار ’ڈیلٹا‘ سے بھی نظر آ رہی ہے۔

جنوبی افریقی ماہرین سے پہلے گزشتہ ہفتے برطانوی ماہرین نے اپنی ریسرچ کےنتائج جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کورونا کی تین ویکسین لگوانے سے ’اومیکرون‘ کی شدت میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔

یاد رہے کہ کورونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ 25 یا 26 نومبر کو جنوبی افریقہ میں دریافت ہوئی تاہم اب تک وہاں اس کے صرف 600 مریض سامنے آئے ہیں۔

’اومیکرون سے ابتدائی طور پر کافی خطرے کا اظہار کیا جا رہا تھا اور یہ اگرچہ دنیا کے ساٹھ سے زائد ممالک تک پھیل گیا ہے مگر اس کے پھیلنے کی رفتار کافی کم ہے اور اس سے ہونے والی اموات بھی بہت ہی کم ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں