پاکستان میں کمرشل الیکٹرک گاڑی کی آمد۔
تیل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے بعد پاکستان میں پہلی مرتبہ کمرشل الیکٹرک وہیکلز متعارف کرائی جا رہی ہیں،اس کے ساتھ انہیں چارج کرنے کے لیے ’ای وی چارجر‘ اور ’اے سی چارجر‘ بھی پیش کیے جا رہے ہیں۔
یہ الیکٹرک گاڑیاں ستارہ انجینیئرز فیصل آباد اور ٹیسلا انڈسٹریز اسلام آباد نے مشترکہ منصوبے کے تحت چین سے درآمد کی ہیں اور آئندہ سال پاکستان میں ان گاڑیوں کو اسمبل کر دیا جائے گا۔
ستارہ انجینیئرز کے ڈائریکٹر احمد نواز کا کہنا ہےکہ کمرشل الیکٹرک گاڑیوں سے پاکستان کی آٹو اندسٹری میں انقلاب آئے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک پاکستان میں درآمد ہونے والی الیکٹرک کاریں یا وہیکلز کوڈومیسٹک وہیکلز کہا جا سکتا ہے مگرجبکہ ان کے مقابلے میں ’میکسمس‘ کارگو وین اور ’ٹورر‘ منی بس کمرشل الیکٹرک گاڑیوں کی کیٹیگری میں آتی ہیں۔
احمد نواز نے مزید بتایا بتایا کہ یہ کافی سستی ثابت ہوں گی کیونکہ کمرشل الیکٹرک وہیکل گاڑی تقریباً تین سے ساڑھے تین روپے میں فی کلومیٹر کا سفر طے کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس کی لوکل وارنٹی میں ڈیڑھ لاکھ کلومیٹر یا پانچ سال کی شرط شامل ہو گی۔
دنیا بھر میں الیکٹرک وہیکلز پیٹرول اور ڈیزل پر کم خرچ کے ساتھ ساتھ دھواں بھی خارج نہیں کرتیں کیونکہ ان میں سرے سے سائلنسر موجود ہی نہیں ہوتا۔
اس لیے الیکٹرک وہیکلز استعمال کرنے والے صارفین کو پیٹرول یا ڈیزل کے ساتھ ساتھ موبل آئل اور فلٹر کی تبدیلی سے بھی نجات مل جائے گی۔
مزید پڑھیے: سوزوکی سوئفٹ کا نیا ماڈل مارکیٹ میں آنے کو تیار
یادرہے کہ حکومت پاکستان نے ماحولیاتی آلودگی میں کمی کے لیے 2030 تک ملک میں چلنے والی گاڑیوں میں سے کم از کم 30 فیصد گاڑیاں بجلی پر چلانے کا اعلان کر رکھا ہے۔
ٹیسلا انڈسٹری کے ماتحت ادارے گوگو موٹرز کے سی ای او عامر حسین نے کہاہے کہ ان کی کمپنی نے حکومت کی مذکورہ پالیسی کو دیکھتے ہوئےکمرشل الیکٹرک وہیکلز متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
تاہم ان کا شکوہ ہے کہ حکومت گذشتہ چار ماہ میں الیکٹرک وہیکل پالیسی میں چار مرتبہ تبدیلی کر چکی ہے بلکہ منی بجٹ میں الیکٹرک وہیکل پر سیلز ٹیکس پانچ فیصد سے بڑھا کر ساڑھے 12 فیصد کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمرشل الیکٹرک وہیکلز کے استعمال سے بڑے شہروں میں سموگ اور فضائی آلودگی کے مسائل پر قابو پایا جا سکے گا، مگرحکومت اپنی پالیسی بتائےکہ وہ پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز کو کتنی جلدی عام کرنے کی خواہاں ہے۔
الیکڑک وہیکلز صارفین پیٹرول یا ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں کی نسبت مہنگی الیکٹرک وہیکل خرید کر بھی لمبے سفر کے دوران اس کی چارجنگ کے بارے میں تذبذب کا شکار ہیں۔
درٖن اثناء پیٹرول کی طرح بجلی کی قیمتوں میں بھی پاکستان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
عامر حسین نے اس بارے میں کہا ہے کہ پیٹرول یا ڈیزل کی نسبت بجلی کی قیمت اب بھی بہت کم ہے بلکہ سولر چارجنگ سٹیشنز سے اس کی لاگت مزید کم ہو سکتی ہے۔
اس وقت پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز کی چارجنگ کا سب سے زیادہ بڑا نیٹ ورک گوگوموٹرز کے پاس ہے۔
عامر حسین نے بتایا کہ پشاور سے لے کر رحیم یار خان تک آپ کسی بھی الیکٹرک کار پر آسانی سے سفر کر سکتے ہیں۔ ان گاڑیوں کے لئےچارجنگ سٹیشن اسلام آباد ،پشاور ، بھیرہ میں موجود ہیں جبکہ پنڈی بھٹیاں ، عبدالحکیم ، ملتان اور فیصل آباد میں بھی اسی مہینے ایک چارجر انسٹال کیاجائے گا۔
بتایا گیا ہے کہ 11 سیٹر یہ گاڑی ایئرکنڈیشنر کے ساتھ ایک چارج میں 250 کلومیٹر سسے 300کلومیٹر تک کا سفر طے کرے گی ،جبکہ اس کی بیٹری کی عمرتقریباً دس لاکھ کلومیٹر کے قریب ہو گی۔
ان گاڑیوں کی قیمت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ الیکٹرک کار کی قیمت تھوڑی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ اس میں بیٹری کی کاسٹ بھی شامل ہے، لیکن اپنے آپریٹنگ کاسٹ کی مدد سے یہ بہت جلد اس فرق کو ختم کر دے گی۔