اسلاموفوبیا

اسلاموفوبیا کی وجہ سے وزارت سے نکالا گیا،برطانوی رکن پارلیمنٹ کا الزام

برطانوی خاتون رکن پارلیمنٹ نصرت غنی نے الزام لگایاہے کہ انہیں مسلمان ہونے کی وجہ سے وزارت سے فارغ کیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق جونیئر ٹرانسپورٹ وزیرنصرت غنی کا کہنا ہےکہ انہیں وزیر اعظم بورس جانسن کی کنزرویٹو حکومت نے وزارت سے برطرف کر دیا ہےکیونکہ ان کے مسلم عقیدہ کی وجہ سے کافی ساتھی بے چین تھے۔

انچاس سالہ نصرت غنی کا کہنا تھا کہ انہیں چیف وہپ نے بتایا تھا کہ ان کی مسلم شناخت کو ایک مسئلے کے طور پر دیکھا گیا ہے۔

انہیں مزیدبتایا گیا کہ ڈاؤننگ اسٹریٹ میں تبدیلی کے اجلاس میں ان کامسلم خاتون وزیرکا درجہ ساتھیوں کو بہت بے چین کر رہا تھا۔

تاہم برطانوی وزیر اعظم کے دفتر سے ان کے بیان پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا، لیکن چیف وہپ مارک اسپینسر نے جواب دیا ہےکہ نصرت غنی کے الزامات میں ان کا مرکزی نام تھا۔

چنانچہ ردعمل دیتے ہوئے اسپینسر نے کہا کہ نصرت غنی کے الزامات بے بنیاد ہیں،انہوں نے اس معاملے کو باضابطہ طور پر داخلی تحقیقات میں ڈالنے سے انکار کر دیا تھا ۔

واضح رہے کہ کنزرویٹو پارٹی کو پہلے بھی اسلامو فوبیا جیسے الزامات کا سامنا رہا ہے اور گزشتہ سال مئی میں ایک رپورٹ کے حوالے سے ان پر کافی تنقید کی گئی تھی ۔


دوسری جانب ہاؤس آف لارڈز کی رکن سعیدہ وارثی نے نصرت غنی کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے اسلاموفوبیا پر نصرت غنی کی آواز کو سنا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں