رمضان المبارک

میڈیا اور رمضان المبارک تحریر: سید ضیغم عباس

رمضان المبارک نواں اسلامی مہینہ ہے جس میں مسلمانوں پر روزہ رکھنا واجب قرار دیا گیا ہے۔

قرآنی آیات کے مطابق قرآن کریم اسی مہینے میں نازل ہوا ہے۔رمضان کا لفظ قرآن پاک میں ایک دفعہ آیا ہے اور یہ واحد مہینہ ہے جس کا نام قرآن مجیدمیں آیا ہے:

”شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِی أُنزِلَ فِیہِ الْقُرْآنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَبَینَاتٍ مِّنَ الْہُدَیٰ وَالْفُرْقَانِ فَمَن شَہِدَ مِنکُمُ الشَّہْرَ فَلْیصُمْہُ (سورہ البقرہ آیت 185)“

ماہ رمضان وہ (مقدس) مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو تمام انسانوں کے لئے ہدایت ہے اور اس میں راہنمائی اور حق و باطل میں امتیاز کی کھلی ہوئی نشانیاں ہیں جو اس (مہینہ) میں (وطن میں) حاضر ہو (یا جو اسے پائے) تو وہ روزے رکھے۔

رمضان المبارک ایک مقدس مہینہ ہے اور لفظ ”مہینہ” کا مفہوم اس ماہ کے دن و رات کی تمام گھڑیاں ہیں چاہے وہ دن میں روزے کی حالت میں گزریں یا رات میں قیام کی حالت میں گزریں۔ ان ساعتوں میں تقدس سے مراد ہرگز یہ نہیں کہ روزہ دار کھانے پینے سے تو دستبردار ہو جائے مگر اپنے فرائض منصبی کی ادئیگی میں کوتاہی کرے یا عیش و نشاط کی محفلوں میں سرگرم رہے۔اور دن کے قیمتی وقت کو کھیل کود یا ٹی وی ڈرامے دیکھنے میں برباد کر دے۔

بدقسمتی سے گزشتہ چند سالوں سے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بیشتر ٹی وی چینلز پر رمضان ٹرانسمیشن کے نام سے کچھ ایسا کاروبار چل پڑا ہے جس سے نہ صرف ماہِ رمضان کا تقدس پامال ہوتا ہے بلکہ ماہِ رمضان کی روح کو بھی گزند پہنچائی جاتی ہے۔ اس روش کی وجہ جہاں رمضان کے مبارک مہینے کی معرفت سے ناآشنائی ہے وہاں ریٹنگ کے چکر میں چینلز کی ایک دوسرے پر برتری لے جانے کی دوڑ بھی ہے۔ چینلز ریٹنگ کے چکر میں نامور و بدنام زمانہ اداکارؤں کو ہوسٹنگ کے فرائض سونپ دیتے ہیں وہاں ہی مختلف مکاتب فکر کے علماء کو پروگرامز میں دعوت دے کر وحدت کا پیغام دینے کی بجائے ایسے سوالات کو پروگرام کی زینت بناتے ہیں جن میں تاریخی حقائق پر مباحثے کی گنجائش موجود ہو اور علماء ایک دوسرے کو رد و تسلیم کرتے نظر آتے ہیں۔ ستم ظریفی تو یہ ہے کہ رمضان المبارک کی ٹرانسمیشن میں جہاں میوزک کا بید ریغ استعمال ہو رہا ہوتا ہے وہاں ہی گیم شوز کے نام پر دور سے تحائف پھینکنا او رعوام کی توجہ حاصل کرنے کے لیے کئی طرح کے کرتب دکھانا، معمولات میں شامل ہے۔

وزارت مذہبی امور نے پاکستان کے مسلمانوں کے اس درد کو سمجھتے ہوئے صدر مملکت اور وزیر اعظم کو تجاویز ارسال کر دی ہیں۔ جس میں رمضان ٹرانسمیشن میں ٹی وی چینلز پر گیم شوز پہ پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مراسلہ میں اس امر کی کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے کہ جہاں ہر شعبے کے حوالے سے پروگرام کرتے ہوئے موضوع سے واقفیت اور مہارت رکھنے والے ماہرین ہی کو پروگرام کی میزبانی دی جاتی ہے رمضان المبارک کی ٹرانسمیشن میں اس کا بالکل خیال نہیں رکھا جاتا میزبان کا کوئی دینی پس منظر نہیں ہوتا اور نہ ہی ان کو اس حوالے سے اتنی دسترس ہوتی ہے کہ وہ دوران پروگرام مضحکہ خیز امور سے شعوری طور پر اجتناب کر سکیں جس کی وجہ رمضان شوز کے دوران ہمیشہ تنازعات پیدا ہو جاتے ہیں۔یہ بات تشویش کے ساتھ نوٹ کی گئی ہے کہ ان شوز میں شرکت کرنے والے میزبانوں کی ایک بڑی تعداد اسلام کے بارے میں خاطر خواہ معلومات سے ہی محروم ہیں اور مشکل سے ہی اس قسم کے پروگرامز کے میزبان بننے کے اہل ہوتے ہیں۔

ضروری ہے کہ حکومت رمضان ٹرانسمیشن کے لئے رہنما ہدایات تیار کرے اور ٹی وی چینلز کو پابند بنائے کہ مذہبی پروگراموں کی میزبانی کے لئے اسلامی امور میں مہارت رکھنے والے افراد کا انتخاب کیا جائے۔ نشریات کے میزبان و مہمان کے ایسالباس کوڈمرتب کیا جائے کہ یہ شرعی تقاضوں کے مطابق ہو۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت وقت علماء کرام کی مشاورت کے ساتھ جلد از جلد ایسے قواعد وضع کرے اور اس مراسلے پر ہر صورت عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے تاکہ رمضان ٹرانسمیشن کے نام پر شعائر اسلام کی بے حرمتی بند کی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں