پاکستان کے اب سابق وزیر اعظم عمران خان ملک کی تاریخ کے منفرد سربراہ تھے۔وہ پہلے کرکٹر وزیراعظم تھے.عدم اعتماد کے ذریعے ہٹائے جانے والے بھی وہ ملک کے پہلے پرائم منسٹرتھے.انہوں نے اپنے دور اقتدار میں کئی کامیابیاں اور ناکامیاں اپنے دامن میں سمیٹیں۔
ابھی ملک میں پرو عمران خان اور اینٹی عمران خان کی واضح تقسیم ہے۔دونوں جانب سے ورکر جذبات سے بھرے ہوئے ہیں،اس لئے ابھی ان کے دور اقتدار کے بارے میں صحیح رائے قائم کرنا مشکل ہے۔تاہم ان کے دور میں ملک میں کافی شورو غوغا رہا۔
عمران خان کی اگر کامیابیوں کی بات کریں تو انہوں نے امور خارجہ یا فارن افیئرزکے بارے میں ایک آزاد پالیسی اپنانے کی کوشش کی۔ہیلتھ کے شعبے میں صحت کارڈ کی صورت میں ایک زبردست عوامی فلاحی منصوبہ بنایا۔ٹیکس نیٹ کو مضبوط کرنے کی کوشش کی۔عوامی شکایات اور خصوصی طور پر تارکین وطن کی شکایات کے لئے ایک پورٹل بنایا جس کے ذریعے لوگوں کے مسائل حل کرنے کی ایک سنجیدہ کوشش کی گئی۔تعلیم کے شعبے میں ایک نصاب بنایا۔پنجاب میں خصوصی طور پراساتذہ کی ٹرانسفر کو سیاسی اثر و رسوخ پاک کرنے کی کوشش کی۔پنجاب میں ریوینیو کا ریکارڈ ڈیجیٹل کرنے کا پراجیکٹ شروع کیا۔کراچی میں کئی میگا پراجیکٹ بنائے۔
Imran Khan seems unlikely to buck the most daunting precedent in Pakistani politics: no prime minister has ever completed a full five-year term https://t.co/BAF37ThbbS
— The Economist (@TheEconomist) April 9, 2022
اگرسابق وزیراعظم کی ناکامیوں کی بات کریں تو ان کی سب سے بڑی ناکامی یہ ہے کہ انہوں نے پنجاب جیسے سب سے بڑے اور اہم صوبے میں ایک نااہل شخص کو وزیراعلیٖ بنایا۔جس کی وجہ سے صوبے میں بیورو کریسی نے میرٹ کے نام پر اپنی مناپلی قائم کی ۔اور یہ سول سرونٹ ایجنٹوں اور قائداعظم کی تصویر والے نوٹوں سے کام چلاتے رہے ۔وزیر اعظم کے بارے میں توہم پرستی کا الزام بھی بار بار لگایا جاتا رہا کہ وہ جادو ٹونے پر کافی یقین رکھتے ہیں اوروہ مبینہ طور پر سیاست میں بھی اسے استعمال کرتے ہیں۔مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے۔ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ پوار نہیں ہو سکا.ایسے الیکٹیبلز ساتھ لائے جو موقع ملتے ہی دوسری طرف چلے گئے۔
بہرحال عمران خان کے عہد کے بارے میں ابھی کافی باتیں اور کہانیاں سامنے آتی رہیں گی۔اور ان کے بارے میں تبصرے ہوتے رہیں گے۔