ماں کی ممتا

ماں کی ممتا تحریر: سید ضٖیغم عباس

آج راقم الحروف تحریر نہیں بلکہ جذبات قلمبند کرنے جا رہا ہے۔ ایک ایسی ہستی کے بارے میں قارئین سے مخاطب ہوں جس کی آغوش میں دنیا بھر کی راحت،ہاتھوں میں شفقت اور پیروں میں جنت ہے۔ خدائے دو عالم بھی اپنے بندے کے لیے پیار کی مثال دے تو اسی ہستی کا ذکر آتا ہے۔

ماں ایک ایسا لفظ ہے جو دونوں ہونٹوں کو ملائے بغیر ادا نہیں کیا جا سکتا۔ لفظ ماں پر غور کریں تو ماں بولنے پر منہ ایسے کھلتا ہے جیسےصغیر رضیع پیاس کے سبب منہ کھولتا ہے۔ بلکہ ماں کے پیار کی تشنگی تاعمر مٹ نہیں سکتی۔ ماں ایک ایسی عظیم رہنما ہے جس کی پیروی آپ کو دنیا و آخرت میں سرخرو کر دیتی ہے۔ ماں ایک ایسے شجر کی مانند ہے جس کے ٹھنڈے سائے میں کبھی مصائب کی کڑی دھوپ کا احساس نہیں ہوتا۔ ماں کی آغوش تمام رنج و الم اور اندیشوں کو ختم کر دیتی ہے۔ بہرحال ماں کے بارے میں مکمل جذبات کو قرطاس پر اتارنا کسی قلم کے بس میں نہیں ہے۔

بد قسمتی سےموجودہ نسل میں والدین کے لیے عزت و احترام کا فقدان نظر آتا ہے۔ بعض لوگ ماں باپ پربے پناہ رقم خرچ کرتے نظر آتے ہیں لیکن ان کے پاس ماں باپ کے لیے وقت نہیں ہوتا۔ ایسے لوگوں کو ضرور بتانا چاہیے کہ ماں باپ کے لیے دوا سے بھی زیادہ ضروری اولاد کی شفقت، آنکھوں کے سامنے رہنا ہوتا ہے۔ماں کے پاس آپ کی موجودگی ان کے لئے باعث اطمینان ہوتا ہے۔ تاہم والدین کے ساتھ تمہارا سلوک ایسی کہانی ہے جو لکھتے آپ ہیں لیکن آپ کی اولاد اس پرعمل کر تی ہے۔

آج ایک ایسی ماں جو جنت کی سردار عورتوں جناب سیدہ فاطمۃ الزھرا ؑ کی بھی ماں ہیں جو مؤمنہ اول ام المؤمنین ہیں جن کی پاکیزہ سیرت دنیائے نسوانیت و مظلومیت کے لیے مصباحِ نور ہے ۔حضرت خدیحہ الکبریؑ کا یومِ وصال ہے۔ آئیے! اس دن عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنی ماؤں کے لیے آسودگی کا باعث بنیں گے۔

اللہ تمام ماؤں کا سایہ ان کی اولاد پر قائم رکھے۔ آمین!

اپنا تبصرہ بھیجیں