ہمارا ملک بلاشبہ اس وقت نازک صورتحال سے گزر رہاہے ہر آنے والا دن گزرے دن سے بد ترہوتا جا رہا ہے ، پٹرول کی قیمت میں حالیہ اضافے کے بعد متوقع مہنگائی کے طوفان سے معیشت دان آشنا تو ہیں لیکن عام آدمی پر جو گزرے گی اس کا مداوا نظر نہیں آ رہا، المیہ یہ ہے کہ مہنگائی اور معاشی بد حالی کو ختم کرنے کے لئے اقتدار میں آنے والی 13 جماعتوں کا اتحاد اس وقت اس معاشی بحران کا ملبہ گزشتہ حکومت پر ڈال کر خود بری الزمہ ہو رہا ہے۔
دوسری جانب گذشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کے لئے جس طرح ریاستی مشینری کو استعمال کیا گیا ،اور چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی،تاہم موجودہ حکومت کے لئے یہ کوئی نئی بات نہیں کیونکہ قبل ازیں ماڈل ٹاون لاہور میں منہاج القرآن کی نہتی خواتین پر بھی اس طرح کا بہیمانہ تشدد کیا جا چکا ہے، لوگوں کو گولیاں مارنا، آنسو گیس کی شیلنگ ، ڈنڈے برسانا اور گلوبٹ جیسے لوگ استعمال کرنا ان کی روایت رہی ہے.
دریں اثناء جہلم میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے صورتحال کافی دلچسپ رہی، عمران خان کی بے پناہ مقبولیت کے باوجود جہلم شہر سے پی ٹی آئی خاطر خواہ لوگ نہیں نکال سکی،اس کی وجوہات کچھ بھی ہو سکتی ہیں بہرحال یہ واقعہ ہے کہ جہلم سے عوام زیادہ تعداد میں نہیں نکل سکی،حالانکہ پولیس نے کافی بندوبست کر رکھا تھا،چنانچہ جادہ کے مقام پر چنددرجن افراد ہی نظر آئے ،جہاں چوہدری تنویر آف ممیان کو پولیس نے گرفتار کر لیا ،باقی ورکر صورتحال کو دیکھ کر منتشر ہو گئے،جبکہ پی ٹی آئی کے ضلعی عہدیداران اور منتخب عوامی نمائندے سوشل میڈیا پر زیادہ متحرک دکھائی دیئے۔
اس منظر نامے سے محسوس ہوتا ہے کہ عوام اس وقت معاشی بدحالی کی وجہ سے سیاسی ایڈونچر سے دور کھڑی ہے،اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کی جملہ سیاسی قیادت پوائنٹ سکورنگ کی بجائے پاکستانی کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے اکٹھی ہو ،اور کوئی مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرے،کیونکہ یہی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے،آمین