ڈی ایچ کیو ہسپتال جہلم ضلعی سطح پر اس شہر کا واحد سرکاری ہسپتال ہے جو شہریوں کو صحت کی سہولیات فراہم کر نے کے لئے قائم کیا گیا ہے۔200کنال رقبے پر مشتمل 258بیڈ کےاس ہسپتال کو 1965میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کا درجہ دیا گیا۔اس کی او پی ڈی اور ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں روزانہ سینکڑوں مریض علاج کی غرض سے آتے ہیں۔
میڈیا میں آئے روز اس ہسپتال کے بارے میں سننے کو ملتا ہے کہ یہاں محبت کا زم زم بہہ رہا ہے۔
اگرچہ گزشتہ چھ سالوں میں اس ہسپتال کی عمارت کی تزئین و آرائش کر کے اسے کافی خوبصورت بنایا گیا ہے ،لیکن ہسپتال کا بنیادی کام مسیحائی ہے،دکھی انسانیت کے دکھ کی دوا کرنا ہے۔
اس حوالے سے چند روز قبل یہاں ایک واقعہ پیش آیا،16جون2022کی شام کو بارش اور آندھی آئی ،جس کے بعد ہسپتال میں ایک درخت بجلی کی تاروں پر گر گیا،جس سے ہسپتال میں بجلی کی سپلائی بند ہو گئی۔میڈیکل سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر شعیب کیانی کو جب اطلاع دی گئی تو انہوں نے کہا کہ کچھ دیر تک بجلی بحال ہو جائے گی۔اس دوران ہسپتال کی ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں کافی تکلیف دہ صورتحال تھی۔مریض پریشانی کے عالم میں ادھر ادھر پھر رہے تھے۔ڈائلائیسز اور دل کے مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں تھا۔بعدازاں ایم ایس ڈاکٹر شعیب کیانی بجلی کی بحالی واپڈا حکام کے کھاتے میں ڈال کر خود بری الذمہ ہو گئے۔تاہم اس مشکل وقت میں ہسپتال کے سٹاف نے بدستور کام جاری رکھا۔
دوسرے دن کم و بیش 24گھنٹے بعد ہسپتال میں بجلی بحال ہوئی۔اس دوران معلوم نہیں مریضوں پر کیا گزری۔
اگر انتظامیہ کی بات کریں تو ڈپٹی کمشنر جہلم کامران خان نئے نئے اس شہر میں آئے ہیں۔اس دوران وہ ڈی ایچ کیو ہسپتال کا ایک سے زائد بار دورہ بھی کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ضلع کچہری میں ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سنٹر جہلم بھی قائم کر کھا ہے،جس میں سول ہسپتال میں بجلی کی بندش کی اطلاع بھی دی گئی تھی۔لیکن اس کے باوجود ہسپتال میں بجلی کی بحالی ایک دن بعد ہوئی۔
اس کے ساتھ سااتھ مذکورہ معاملے کی کوئی ذمہ داری لینے کے لئے تیار نہیں۔ہسپتال انتطامیہ کا کہنا ہے کہ واپڈا حکام ہسپتال میں بجلی کی فراہمی کے ذمہ دار ہیں۔جبکہ واپڈا اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک ناگہانی آفت ہے،اس سے نمٹنے کے لئے ہسپتال انتظامیہ کے پاس کوئی نعم البدل ہونا چاہیے۔
تاہم ایم ایس ڈاکٹر شعیب کیانی کا کہنا تھا کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال جہلم کے لئے واپڈا حکام کوگرڈ اسٹیشن سے ایک ایکسپریس لائن فراہم کرنی چاہیے تاکہ ہسپتال میں بجلی کا تعطل نہ ہو۔
واقعہ یہ ہے کہ جس طرح حساس اداروں کو بجلی بلا تعطل فراہم کی جاتی ہے ،اسی طرح ڈی ایچ کیو ہسپتال جہلم کو حساس ادارہ قرار دے کر اس کو بلا تعطل بجلی فراہم کی جانی چاہیے۔تاکہ مریضوں کے لئے بجلی کی بندش جیسی پریشانی نہ ہو۔
دریں اثناء ڈی سی جہلم کامران خان سے بھی التماس ہے کہ وہ اس صورتحال پر فوری ایکشن لیں۔یہ ہزاروں مریضوں کی زندگی کا سوال ہے۔پوار شہر جانتا ہے کہ دو تین ماہ قبل اسی ہسپتال کے بارے میں خبر آئی تھی کہ کتا کاٹنے کی ویکسین نہ ہونے کی وجہ سے ایک معصوم بچی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔لہذا ڈی ایچ کیو ہسپتال جہلم کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کیا جائے۔