جہلم کے سول ہسپتال میں کام کرنیوالے 70 فیصد ڈاکٹروں نے شہر اور گردونواح میں کروڑوں روپے کی لاگت سے عالیشان پرائیویٹ ہسپتال قائم کر لئے ۔
سرکاری ہسپتال میں کام کرنیوالے ڈاکٹرز عرصہ دراز سے ہسپتال میں تعینات ہیں اور ان میں سے 70 فیصد سے زائد ڈاکٹروں نے کروڑوں روپے کی لاگت سے اپنے جدید ہسپتال قائم کر لئے ہیں ، جہاں پرروزانہ کی بنیاد پر لاکھوں روپے فیسوں کی مد میں کمائے جا رہے ہیں .
سرکاری ہسپتال میں ان ڈاکٹرز کی توجہ کم جبکہ اپنے پرائیویٹ ہسپتالوں میں انکی توجہ زیادہ ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو سستے علاج معالجے کی سہولت میں دشواریوں کا سامنا ہے جہلم شہر جو غازیوں اور شہیدوں کی سرزمین کے نام سے مشہور ہے اب اس میں اس قدر پرائیویٹ ہسپتال ڈاکٹرز نے بنا لئے ہیں کہ یہ نجی ہسپتالوں کا شہر زبان زد عام ہو چکا ہے ۔کوئی ڈاکٹر جہلم کے سرکاری ہسپتال میں 5 سال کام کر لے تو چھٹے سال اسکا جہلم میں عالیشان ہسپتال بن جاتا ہے ۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت سرکاری ہسپتالوں میں تعینات ڈاکٹرز کو سرکاری ہسپتالوں کے اندر اپنی رہائشگاہوں پر مریض چیک کرنے کا پابند بنائے تاکہ ایمرجنسی کی صورت میں ڈاکٹر ہسپتال میں دستیاب ہو سکیں۔ حکومت پنجاب کے متعلقہ ادارے ڈاکٹروں کو بھرتی کرتے وقت ان کی جائیدادوں وغیرہ کی تفصیلات حاصل کریں تاکہ دیکھتے ہی دیکھتے راتوں رات کروڑ پتی بننے والے ڈاکٹروں کی چھان بین ہو سکے اور ڈاکٹرز کتنا ٹیکس ادا کر رہے ہیں پرائیویٹ ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی فیس کم از کم 500 روپے جبکہ زیادہ سے زیادہ 1200 روپے تک ہے اور ان ہسپتالوں میں مریضوں کی بڑی تعداد علاج معالجہ کے لئے آتی ہے جہاں پر آپریشن بھی کئے جاتے ہیں ،جن کے لئے ہزاروں روپے وصول کئے جاتے ہیں .
اس کے علاوہ ہسپتالوں کے کمروں کے کرایہ جات ،سروسز چارجز الگ ہیں ایک عام آپریشن کے ان پرائیویٹ ہسپتالوں میں کم از کم 10 ہزاروپے تک وصول کئے جاتے ہیں جبکہ تشویش ناک حالت میں آنے والے مریضوں سے من مرضی کی فیسیں وصول کی جاتی ہیں ، اگر سرکاری ہسپتال میں تعینات ڈاکٹروں کے ٹیکس گوشوارے چیک کئے جائیں تو معلوم ہوگا کہ کون سا ڈاکٹر کتنا ٹیکس دے رہاہے.
شہریوں نے محکمہ انکم ٹیکس کے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پرائیویٹ ہسپتالوں کی روزانہ کی بنیاد پر ٹیکس کی شرح نکالیں تو ایک ہسپتال کے ذمے کروڑوں روپے کا ٹیکس سالانہ کے حساب سے بنے گا، شہریوں کا کہنا ہے کہ محکمہ انکم ٹیکس کا عملہ خود مک مکا کر کے ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کو غریب مریضوں کی چمڑی ادھیڑنے کی اجازت دیتاہے ۔جس کی وجہ سے ضلع جہلم میں جنگل کا قانون نافذ ہے ۔