سمارٹ ہائیبریڈ کار کا کامیاب تجربہ کرنے والے جہلم کے نوجوان انجینئر کا خصوصی انٹرویو
مرزا زعفران حسین ضلع جہلم میں سوہاوہ اور دینہ کے درمیان واقع گاؤں سکندر پور میں پیدا ہوئے،ہائیر سیکینڈری سکول دینہ سے میٹرک کرنے کے بعد انہوں نے ضلع مظفر گڑھ سے ایف سی کا امتحان پاس کیا.
آج کل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں شعبہ مکینیکل انجینئرنگ میں زیر تعلیم ہیں،انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے اس ہونہار طالب علم نے اپنی ٹیم کے دیگر ساتھیوں رحمت اللہ خان(ڈیرہ اسماعیل خان) اور صہیب احمد(اوکاڑہ) کے تعاون سے انتھک محنت، لگن اور زہانت کی بدولت سمارٹ ہائیبرڈ کار(Smart Hybrid Car ) کا کامیاب تجربہ کیا،جو انتہائی سستی،ماحول دوست اور سولر انرجی سے مزین بتائی جاتی ہے،شمسی توانائی اور پٹرول پر بیک وقت چلنے والی اس کار کے کامیاب تجربے کو ملک بھر کے ماہرین نے سراہا.
کہا جاتا ہے ضرورت ایجاد کی ماں ہے، اگر اس باصلاحیت نوجوان اور اس کی دیگر ٹیم کو حکومت وقت یا دیگر متعلقہ ادارے موقع فراہم کریں تو یہ تخلیق کارٹیم ملکی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کر سکتی ہے، محدود وسائل کے باوجود انجینئر زعفران اور اس کی ٹیم نے کار کا کامیاب تجربہ کرکے نہ صرف اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے بلکہ دنیا بھر میں یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستانی نوجوانوں میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں وہ محدود سہولیات کے باوجود دنیا کا مقابلہ کر رہے ہیں،اپنی محنت و ریاضت کی بدولت جہلم کا نام روشن کرنے والے اس نوجوان انجینئر سے گزشتہ روز ریسرچ ایڈیٹر جہلم لائیو شہزاد علی نے گفتگو کی ،جو قارئین کی نذر ہے،
سوال نمبر 1:سب سے پہلے تو” تھری ان ون “ٹیکنالوجی کے بارے میں بتائیں کہ یہ کیا ہے؟
جواب: یہ سولر کار کی ایک نئی ٹیکنالوجی ہے۔جس پر پہلی بار ہم نے ہی کام کیا ہے،یعنی الیکٹرک انجن 175 سی۔سی کے ساتھ سولر پینل اورپلگ ان سسٹم اے۔سی سورس ہم نے متعارف کرایا ہے،
جہلم لائیو:اس کا مطلب ہے کہ اس سے پہلے پاکستان میں یہ ٹیکنالوجی استعمال نہیں ہوئی؟
جواب: ہمارے علم کے مطابق پاکستان میں اس سے پہلے جتنا بھی کام ہوا وہ” ٹو ان ون “ٹیکنالوجی میں ہوا۔جیسا کہ نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے انجینر ز کی ایک ٹیم نے ٹو ان ون ٹیکنالوجی کا ایک کامیاب تجربہ کیا،اس کے علاوہ اسلام آباد کے ایک ممتاز انجینئر اسلم آزاد نے بھی سولر انرجی سے گاڑی چلانے کا کامیاب تجربہ کیا،اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور کے طلبہ کے ایک گروپ نے یہ ٹیکنالوجی استعمال کر کے رکشہ چلانے کا کامیاب تجربہ کیا،
جہلم لائیو: گاڑی کے مندرجات کے بارے میں بتائیں اس میں کتنے سولر پینل استعمال کئے گئے ہیں اور اس سے گاڑی میں کتنی پاورپیدا ہوگی؟
جواب: اس سمارٹ ہائی بریڈ کار میں ہم نے 2 سولر پلیٹیں (Solar Plates)لگائیں ہیں۔ ایک 150واٹ کی جبکہ دوسری 100واٹ کی ہے،یہ دونوں گاڑی کو مجموعی طور پر 250 ہارس پاور کا کرنٹ دیتی ہیں۔
جہلم لائیو آپ اس کار میں کس قسم کی بیٹری استعمال کررہے ہیں اور کار کی سپیڈ کیا ہو گی؟
جواب: ہم نے اس کار میں 190 وولٹ کی 3 بیٹریاں استعمال کی ہیں۔یہ ایسڈ بیس بیٹریاں(Acid Base Batteries )ہیں اس کے برعکس اگر لیتھیم بیٹریاں(Lithium Batteries )استعمال کی جائیں تو کارکردگی مزید بہتر ہو سکتی ہے،اس کے ساتھ ساتھ یہ بتانا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ یہ گاڑی الیکٹرک انجن پر اوسطاََ80کلو میٹر فی گھنٹہ اور شمسی توانائی پر30۔35 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے فاصلہ طے کرتی ہے۔
جہلم لائیو یہ سولر پینل گاڑی کی سپیڈ پر کس حد تک اثرانداز ہو گا یعنی اس سے وقت کا زیاں ہو گا اور صارف دلچسپی نہیں لے گا؟
جواب: نہیں! ایسی بات نہیں ہے،اس کار میں ہم نے ایک موٹر سائیکل کا 175 سی۔سی انجن استعمال کیا ہے،صارف کے حوالے سے پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ ایک بہت ہی سستی کار ہے جسے عام آدمی آسانی سے خرید سکتا ہے۔ دوسرا یہ سمارٹ ہائی بریڈ کاراندرون شہر سفر کے لیے بہت ہی بہتر ہے کیونکہ اس کا خرچہ ایک موٹرسائیکل کے برابر ہے۔ گاڑیاں عموماً رش میں بہت آہستہ آہستہ چلتی ہیں لہذا جیسے ہی یہ کار 35 کلو میٹر فی گھنٹہ کی سپیڈ سے نیچے آئیگی تویک دم سولر پر منتقل ہو جائے گی لیکن جونہی اس سپیڈ سے اوپر جائیگی تو متبادل انرجی پر منتقل ہو جائیگی جس سے سپیڈ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا،
جہلم لائیو اگر سولر انرجی دستیاب نہ ہو تو کیا یہ بجلی سے چارج ہو سکے گا؟
جواب: اگر سولرانرجی دستیاب نہ ہو تو یہ کار پٹرول سے بھی چل سکتی ہے۔ آج کی اس جدید دنیا میں بہت سے ممالک میں شاہراہوں کے ساتھ ساتھ ایسے یونٹ بنائے گئے ہیں جو سولر گاڑیوں کو باآسانی چارج کر سکتے ہیں۔ دوسری بات یہ کہ کار 3/1 ٹیکنالوجی کے تحت بنائی گئی ہیں جس میں پٹرول اور پلگ ان سسٹم جیسے متبادل نظام بھی موجود ہیں،
جہلم لائیو اس کار کو مکمل چار جنگ کے لیے کتنا وقت درکار ہو گا اور اس سے کتنا فاصلہ طے کرے گی؟
جواب: محتاط اندازے کے مطابق اس کار کو 7۔5 گھنٹے مکمل چارجنگ کے لیے درکار ہوتے ہیں۔مگر اس کے ساتھ ساتھ ہم نے اس میں ایسی ڈینمو (Dynamo) استعمال کی ہے۔جو کہ سولر انرجی کی غیر موجودگی میں پٹرول پر چلنے والی گاڑی کو آٹومیٹک طریقے سے چارجنگ کرتا رہے گا۔ایک دفعہ کی چارجنگ کے بعد بآسانی 150 کلومیٹر فاصلہ طے کر سکتی ہے۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جب گاڑی پٹرول پر چل رہی ہو گی تو ساتھ ساتھ شمسی توانائی کی چارجنگ کرتی رہے گی،.
جہلم لائیو اس کار میں کتنے لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے؟
جواب: اس کار میں بیک وقت 5۔4مسافر آسانی کے ساتھ سفر کر سکتے ہیں،
جہلم لائیو: کیااس کار کے سپیر پارٹس مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب ہیں؟
جواب: جی ہاں ہم نے یہ کار بناتے وقت اس بات کا حاص خیال رکھا تھا کہ اس کے تمام پارٹس لوکل مارکیٹ میں بآسانی دستیاب ہوں ،
جہلم لائیو آخر میں آپ ہمیں یہ بتائیں یہ ٹیکنالوجی کب تک مارکیٹ میں عام صارفین کے لیے دستیاب ہو گئی؟
جواب:ہماری پوری کوشش ہے یہ ٹیکنالوجی جلد از جلد مارکیٹ میں دستیاب ہو، اس سلسلے میں ہماری ٹیم نے سوز وکی کمپنی کو بھی اس کا ریسرچ پیپر بجھوایا ہے۔ اس کے علاوہ ہماری آپ کے توسط سے حکومت وقت سے بھی یہی اپیل ہے۔کہ ہماری ٹیم کی مدد کی جائے تاکہ ہمارا ملک اس ٹیکنالوجی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکے، جس کی بدولت نہ صرف ایندھن کی بڑی حد تک بچت ہوگی بلکہ اس سے ماحول کو بھی کوئی نقصان نہیں اور ہمارا ملک خودانحصاری کی طرف مزید قدم اٹھا سکے گا،
انٹر ویو: شہزاد علی (ریسرچ ایڈیٹر جہلم لائیو)
Ma Sha Allah
Proud Of you sir <3
Allah apko mazeed kamyab farmay Ameen…!!!