لندن میں قتل ہونے والی طالبہ حنا بشیر کی تدفین ان کے آبائی علاقے میں کر دی گئی۔
21سالہ طالبہ کو لندن میں قتل کرنے کے بعد صندوق میں بند کر کے پھینک دیا گیا تھا۔
مبینہ قاتل کو لندن پولیس گرفتار کر چکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق
لندن میں قتل ہونے والی 21سالہ طالبہ حنا بشیر کا جسد خاکی جڑانوالہ میں ان کے آبائی گاؤں 56گ ب پہنچا،جہاں ان کی نماز جنازہ میں زندگی کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی،اس موقع پر ہر آنکھ اشکبار تھی،بعدازاں طالبہ کی تدفین مقامی قبرستان میں کر دی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حنا بشیر کو لندن کے علاقے ایلفرڈ کے ایک گھر میں قتل کیا گیا ،اور پھر ان کی لاش صندوق میں بند کرکے قریبی جنگل میں پھینک دی گئی۔
بتایا جاتا ہے کہ حنا بشیر اپنےبہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں ،وہ لندن سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنا چاہتی تھیں۔ابھی وہ کوونٹری یونیورسٹی سے بی ایس کررہی تھیں۔11 جولائی کو حنا کا رابطہ اپنے والدین سے اچانک منقطع ہوگیا جس پر انہوں نے لندن میں مقیم اپنے رشتے داروں سے رابطہ کیا، جنہوں نےحنا بشیر کی تلاش شروع کی گئی۔
Amid tributes and tears, Hina Bashir has been laid to rest in Jaranwala after funeral prayers attended by a large number of people. She was murdered in London and accused Muhammad Arsalan is in jail on remand, trial to begin in June next year. https://t.co/Xxoy8nQXUt pic.twitter.com/KH4HciDcpf
— Farid Ahmed (Qureshi) (@FaridQureshi_UK) July 31, 2022
طالبہ کی تلاش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ وہ 11 جولائی کو لاپتہ ہونے سے قبل اپنے دوستوں کے ساتھ تھیں ،اس دوران انہوں نے ایلفرڈ لین پر واقع ریسٹورنٹ میں اپنی دوستوں کے ساتھ کھانا کھایا ، جس کے بعد وہ اپنی دو دوستوں کے ساتھ اپنا سامان لینے مذکورہ فلیٹ میں گئیں۔
حنا کے دوست فلیٹ کے باہر ان کا انتظار کررہے تھے ،لیکن کافی دیر تک حنا باہر نہیں آئیں تو انہوں نے دروازہ کھٹکھٹایا جس پر ایک نوجوان باہر آیا جس نے بتایا کہ حنا یہیں رکے گی آپ چلےجائیں۔
تاہم بعد میں حنا لا پتہ ہوگئی۔پھر پولیس نے سراغ رساں کتوں کی مدد دے اس کی لاش قریبی جنگل میں ایک سوٹ کیس میں بند بر آمد کر لی۔
حنا بشیر کے قتل کے اگلے روز لندن پولیس نے پاکستانی نوجوان ارسلان کو گرفتار کرلیا۔جسے اس کی دوستوں نے شناخت کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق 26سالہ ملزم ارسلان پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے تاہم اس نے پولیس کو کسی قسم کا موقف دینے سے انکار کردیا ہے، ملزم کا ٹرائل آئندہ برس 7 جون کو شروع ہوگا ،جس میں پولیس تمام ثبوت اور شواہد عدالت میں پیش کرے گی، اس عرصہ کے دوران ملزم ریمانڈ پر جیل میں رہے گا۔
مقتولہ حنا بشیر کے خاندان کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ اس کے والد جڑانوالہ کے معروف گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور کونسلر منتخب ہوچکے ہیں۔ان کاکہنا تھاکہ حنا اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعدکچھ بننا چاہتی تھی، مقتولہ کے والد کے مطابق مبینہ ملزم ارسلان کا تعلق بھی انہی کے علاقے سے ہے ،اور وہ ان کی برادری سے تعلق رکھتا ہے، تاہم اس نوجوان کے حوالے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ وہ آئرلینڈ میں مقیم تھا چند روزقبل ہی لندن منتقل ہوا تھا۔
یہ بھی بتایا رہا ہے کہ حنا بشیر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں وجہ موت نہیں لکھی گئی لیکن لندن پولیس نے مقتولہ کے رشتہ داروں کو بتایا ہے کہ اسکے جسم پر تشدد کے نشانات نہیں ملے مگراس کی موت سانس روکے جانے کے باعث واقع ہوئی ہے،ممکن ہے کہ مقتولہ کو گلا دبا کر یا تکیہ کی مدد سے اس کا سانس بند کیا گیا ہو۔
پاکستانی کمیونٹی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ انتہائی تکلیف دہ واقعہ ہے،تاہم ہمیں لندن پولیس پر اعتماد ہے کہ وہ اس قتل کیس کو اپنے منطقی انجام تک پہنچائے گی۔