دینہ کے نجی ہسپتال میں ڈلیوری آپریشن کے دوران نومولود بچے کا انگوٹھا کاٹ دیا گیا۔
ہسپتال عملے نے چار گھنٹے بعد کٹا ہوا عضو والدین کے سپرد کر دیا۔
والدین کا اس صورتحال پر شدید احتجاج۔
ڈپٹی کمشنر جہلم نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی۔
تین دن کے اندر کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق جہلم کی تحصیل دینہ میں منگلا روڈ پر قائم نجی ہسپتال میں ڈلیوری آپریشن کے دوران متعلقہ ڈاکٹر نے غلطی سے نومولود بچے کا انگوٹھا کاٹ دیا۔
غلطی کا احساس ہونے پر ہسپتال عملے نے کٹا ہوا انگوٹھا دسٹ بن میں پھینک دیا،اور نئے پیدا ہونے والے بچے کے ہاتھ پر مرہم پٹی باندھ کر اسے والدین کے حوالے کر دیا۔
والدین کو بتایا گیا کہ بچے کا انگوٹھا پیدائشی طور پر کٹا ہوا تھا،جس پر والدین مطمئن نہیں ہوئے اور چیک اپ کے لئے دوسرے ہسپتال لے گئے،جہاں ان پر یہ راز کھلا کہ ڈاکٹر نے غلطی سے ان کے نومولود بچے کا انگوٹھا کاٹ دیا۔
چنانچہ مذکورہ والدین دوبارہ اسی ہسپتال پہنچے اور ان کے احتجاج پر ہسپتال عملے نے نومولود کا کٹا ہوا انگوٹھا انہیں چار گھنٹے کی تگ و دو کے بعد واپس کیا۔
دریں اثناء نومولود بچے کے والدین نے بتایا کہ جب ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اگر بروقت کٹا ہوا عضو مل جاتا تو ان کے بچے کا انگوٹھا جوڑا جا سکتا تھا۔
نومولود بچے کے والدین نے اس موقع پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ،جس کا ازالہ کیا جائے،یہ صورتحال دیکھ کر مقامی پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی.
دوسری جانب ڈپتی کمشنر جہلم نعمان حفیظ نے دینہ واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایک تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے جو تین دن کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔