دفعہ 144
تحریر: نوید احمد
ایڈیٹر انچیف جہلم لائیو
دفعہ 144کو دفعہ کرو۔بے مہر صبحوں،نا مہربان راتوں،شہر میں لگائی گئی گھاتوں اورعوام سے چھپائی گئی باتوں کی بات کرو۔
دفعہ 144کو دفعہ کرو۔ٹوٹنے والے آبگینوں،بنجر ہونے والی زمینوں،ڈھلتے ہوئے زینوں،خراب ہونے والی مشینوں اور ڈوبنے والے سفینوں کی بات کرو۔
دفعہ 144کو دفعہ کرو۔دریا میں ابھرنے والی لہروں،اچانک فتح ہونے والے شہروں،آسمان سے اترنے والے قہروں اور ذہنوں میں پائے جانے والے زہروں کی بات کرو۔
دفعہ144کو دفعہ کرو۔سرکار کے تیارکردہ زندانوں،مریدوں سے ملنے والے نذرانوں،دن بدن ختم ہونے والے میدانوں اور آنے والے بحرانوں کی بات کرو۔
دفعہ 144کو دفعہ کرو۔چاک ہونے والے گریبانوں،حفاظت سے فرار نگہبانوں اور نفرت اگانے والے گلستانوں کی بات کرو۔
دفعہ 144کو دفعہ کرو۔پرانے مقدمات کے نئے عنوانوں،حقیقت پر مبنی افسانوں،معیشت کی بہتری کے امکانوں یعنی اس دیس کے 90فی صد انسانوں کی بات کرو۔