میں توشہ خانہ ہوں، کوئی خاتون خانہ نہیں کہ جس پر آپ اپنا رعب جمائیں اور حساب کتاب کرتے پھریں۔م
یں توشہ خانہ ہوں،دنیا بھر کے دوروں پر جانے والے اعلیٰ سرکاری حکام جب واپس آتے ہیں تو قیمتی اور نایاب تحائف میرے ہاں جمع کراتے ہیں۔
میں توشہ خانہ ہوں،یہ میرا اختیار ہے کہ مہنگے اور قیمتی تحائف ملکی خزانے میں جمع کراؤں یا ان کی نیلامی کراؤں،اور اگر چاہوں تو چند ٹکوں کے عوض اہم شخصیات کو مہنگے برانڈ ز کے تحفوں سے نواز بھی سکتا ہوں۔
میں توشہ خانہ ہوں اورایک ترقی پذیر ملک کا توشہ خانہ ہوں،اس لئے یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ بڑے عہدوں پر براجمان لوگ میری طرف للچائی نظروں سے دیکھیں،بلکہ یہ ان کا”قانونی“حق ہے کہ اس خزانے سے اپنی من پسند اشیاء حاصل کرنے کی ترکیبیں بنائیں۔
بہرحال میں توشہ خانہ ہوں،میرا عوام سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی میرے پاس موجود تحفے عام آدمی کے لئے ہیں،اس لئے عوام سے التماس ہے کہ وہ مجھ سے حسد کرنے کی بجائے دیگر اہم معاملات پر گفتگو کریں۔