سنگر کا انٹرویو

جہلم کے ابھرتے ہوئے سنگر کا انٹرویو

جہلم لائیو کی جانب سے ایک ابھرتے ہوئے سنگر کا انٹرویو پیش کیا جا رہا ہے.جنہوں نے میوزک کو بطور شوق اپنا رکھا ہے.

راجہ قاسم افتخار کا تعلق سرائے عالمگیر کے نواحی علاقہ پوران کے معروف خاندان سے ہے،.

ایک طالب علم ہونے کے ساتھ ساتھ وہ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتے رہتے ہیں میوزک بچپن سے ان کے مزاج کا حصہ ہے اور دن بدن اس فن میں مہارت حاصل کررہے ہیں اگرچہ انہوں نے ابھی تک کسی بڑے میوزک ایونٹ میں حصہ نہیں لیا تاہم سوشل میڈیا پر موجود ان کے سانگز ( (Songs کوکافی صراحا جا رہا ہے وہ اپنی ثقافتی روایت کو جدت کے ساتھ دریافت کر نے کا تجربہ کر رہے ہیں اس ٹیلنٹڈ نوجوان کے ساتھ گزشتہ دنوں ایک خصوصی نشست ہوئی جس کی تفصیل پیش خدمت ہے.

سنگر کا انٹرویو
Singer from jhelum

جہلم لائیو۔ ا پنے خاندانی پس منظر کے بارے میں کچھ بتائیں؟

راجہ قاسم افتخار۔بنیادی طور پر ہمارا خاندان عسکری حوالے سے جانا جاتا ہے میرے پردادا ذیلدار راجہ حاکم خان اور دادا کرنل غلام مصطفی ہمارے علاقہ کی مشہور شخصیات میں سے تھے میرے تایا میجر غلام مجتبی ،چچاکرنل راجہ جاوید مجتبی بھی فوج سے وابستہ رہے ہیں جبکہ میرے والد صاحب انگلینڈ اور سویڈن میں کاروبار کرتے ہیں ۔

جہلم لائیو۔میوزک کے شعبے میں کیسے آئے؟

راجہ قاسم افتخار۔مجھے بچپن ہی سے میوزک کا شوق رہا ہے آپ کہہ سکتے ہیں کہ میں نے میوزک کا انتخاب اپنی مرضی سے کیا ۔ میرے والد صاحب کو بھی میوزک سے بہت لگاؤ ہے اور آج بھی ہمارے گھر میں پرانے زمانے کے ریکارڈر ،کیسٹیں وغیرہ موجود ہیں جو میرے والد صاحب بیرون ممالک سے لے کر آئے تھے ۔

جہلم لائیو۔کبھی مذاحمت کا سامنا کرنا پڑا؟

راجہ قاسم افتخار۔میں بہت خوش قسمت ہوں کہ میرے والد صاحب نے ہمیشہ میری سپورٹ کی اور آج بھی کر رہے ہیں لیکن کچھ لوگ میرے اوپر طنز کرتے رہتے ہیں کہ ذیلداروں کا لڑکا کس طرف چلا گیا ہے اسکے باپ دادا کی ایک الگ پہچان تھی لیکن اس نے کون سا کام شروع کر دیاتاہم میں نے کبھی ہمت نہیں ہاری ۔

جہلم لائیو۔اپنے فن کے بارے میں بتائیں اور کس گلوکار سے متا ثر ہیں؟

راجہ قاسم افتخار۔میں ریپ سانگ گاتا ہوں ریپ بنیادی طور پر امریکہ سے سٹارٹ ہوا کیونکہ وہاں انکو حقوق نہیں مل رہے تھے تو ففٹی سنٹ(50 CENT)نامی گلوکار نے اپنے حقوق کیلئے گانوں کے ذریعے اپنی آواز دنیا تک پہنچائی ۔اسکے علاوہ بوہمیا(BOHEMIA)ریپ کو پنجابی گانوں میں لے کر آیا میں انہی کو پسند بھی کرتا ہوں۔

جہلم لائیو۔آپکے Songsکی شاعری کون لکھتا ہے؟

راجہ قاسم افتخار۔اصل میں ریپ کیلئے کسی شاعری کی ضرورت نہیں ہوتی فنکار کے ذہن میں کہانی اور زبان میں روانی ہو تو ریپ SONGمشکل نہیں ،لیکن پھر بھی میں اپنے گانوں کی شاعری خود لکھتا ہوں ۔

جہلم لائیو۔آپ کا پہلا SONG کون سا تھا اور آپ کے جذبات کیا تھے؟

راجہ قاسم افتخار۔میرا پہلا SONGتھا ،اسی راجے آں پران دے ۔دوسرا نارما راجپوت ،(نارما راجپوت کی ایک کاسٹ ہے)اور تیسرا گانا میں نے اپنے کزن راجہ فرحان علی کیلئے گایا تھا جو شہید ہو گئے تھے ۔

جہلم لائیو۔کسی ایونٹ(EVENT)میں گانے کا موقع ملا ؟

راجہ قاسم ذیلدار آف پوراان۔آج تک مجھے کسی بڑے ایونٹ میں پرفارمنس کا موقع نہیں ملا مگر سوشل میڈیا پر اپنے گانوں کو اپ لوڈ (UPLOAD)کر چکا ہوں اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ میں پہلے اپنی پڑھائی مکمل کرکے پاکستان سول سروس جوائن کرنا چا ہتا ہوں اس کے بعد میوزک کو وقت دونگا ،میوزک کے حوالے سے بہت سے نامور پر ڈیوسر حضر ات نے رابطہ کیا لیکن میں نے انکار کر دیا۔

جہلم لائیو۔پاکستان میں میوزک کا کیا مستقبل دیکھتے ہیں ؟

راجہ قاسم افتخار۔ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہیں اگر حکومت میوزک سے وابستہ افراد کی سرپرستی کرے تو اس شعبے سے بہت ذیادہ زر مبادلہ کمایا جا سکتا ہے بد قسمتی سے ہمارے ملک کے جو حالات ہیں اس میں تو انسان اپنا تحفظ نہیں کر سکتا میوزک کا تحفظ تو بہت دور کی بات ہے ۔

جہلم لائیو۔دوستوں کے لیے ٹائم کیسے نکالتے ہیں اور وقت کی پابندی کے کس حد تک قائل ہیں؟

راجہ قاسم افتخار۔میرے دوست میرا سرمایہ ہیں روزانہ شام کو دو گھنٹے ہم تمام دوست اکٹھے ہوتے ہیں گپ شپ کرنے اور گھومنے پھرنے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن رات 9بجے سے پہلے گھر پہنچنا ہوتا ہے کیونکہ والد صاحب کی طرف سے وقت کی سخت پابندی کرنے کی ہدایت ہے۔

جہلم لائیو۔کوئی ایسی حسرت جو ابھی تک نہ پوری ہوئی ہو ؟

راجہ قاسم افتخار۔اللہ پاک کا شکر ہے میں اپنی زندگی سے مطمئن ہوں میں آج جو ہوں اس پر بے انتہا خوش ہوں ۔میرا خیال ہے اللہ نے ہر انسان کو کسی خاص مقصد کے لیے پیدا کیا ہے میرا کامل یقین ہے کہ جو کام کر رہا ہوں وہ ہی میرے لئے بہتر ہے بچپن سے لے کر آج تک جو کچھ مانگا وہ میرے والدین نے مجھے دیا ۔

سنگر کا انٹرویو
Singer from jhelum

انٹرویو: عمیر احمد راجہ عکاسی: عاطف نذیر
نوٹ:مندرجہ بالا انٹرویوکچھ عرصہ قبل کیا گیا،جہلم لائیو آرکائیوز کے طور پر دوبارہ شائع کیا جا رہا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں