معروف علمی و ادبی شخصیت ڈاکٹر محمد ریاض چوھدری گذشتہ 35 سال سے سعودی عرب میں مقیم ہیں اور علمی و ادبی اور سماجی حلقوں میں ہر دلعزیز ہیں ،وہ سعودی عرب کی معروف ادبی تنظیم حلقہ فکروفن سعودی عرب کے صدر ہیں۔ جس نے ان کی قیادت میں ادبی خدمات کی بدولت سعودی عرب میں ایک خاص مقام اور اپنی منفرد پہچان بنائی ہے۔ڈاکٹر صاحب نے اپنی رہائش گاہ کو ادبی سرگرمیوں کے لیے وقف کررکھا ہے جس کو یار لوگ کاشانہ ء ادب سے منسوب کرتے ہیں،جہاں تشنگان شعر وادب کی سماعتوں کو آسودگی بخشنے کے لئے نامور ادباء اور شعراء کی محفلیں منعقد ہوتی ہیں،جس میں ادیب، شاعر، صحافی، دانشور اور مختلف مکتب فکر کے افراد شریک ہوتے ہیں بلکہ کئی مرتبہ سفیر محترم بھی ان ادبی محفلوں میں رونق افروز ہو چکے ہیں۔
ڈاکٹر محمد ریاض چوھدری جہلم کے ٹلا جوگیاں کے دامن میں واقع گاؤں جنجیل کے زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کرنے کے بعد ملازمت اور اعلیٰ تعلیم کے سلسلہ میں لاہور منتقل ہو گئے۔ لاھور کے ایک ادبی گھرانے پنجابی کے معروف شاعر جان محمد ساقی کی صاحبزادی سے شادی کی تو پکے لاھوری بن گئے ،ڈاکٹر صاحب نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اور ایل ایل بی کی ڈگریاں حاصل کی، علم و ادب سے خاص لگاؤ کی بدولت پیشہ بھی ایسا اختیار کیا جوعلم کے خزینوں کا انتظام وانصرام بھی کرتا ہے اور علم کو عام بھی کرتا ہے، یعنی لائبریری اور انفارمیشن سائنس۔
انہوں نے اپنی عملی زندگی میں قدم رکھا تو پنجاب اسمبلی کی لائبریری کو منظم کرنے اور پنجاب اسمبلی کے ممبران کی علمی خدمات پر مامور ہوئے،
چنانچہ انہیں سیاست دانوں اور حکمرانوں کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا اور بہت سے حقائق آشکارہوئے، دس سال کلاس ون میں خدمات سرانجام دینے کے بعد سعودی عرب کے سرکاری وفد نے انہیں سعودی عرب میں خدمات سرانجام دینے کے لئے منتخب کیا،سعودی عرب میں انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن میں بطور لیکچرار ان کا تقررہوا اور اب تک سعودی عرب کے مختلف تعلیمی ادروں میں خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ اس دوران سابق ولی عہدو خادم الحرمین الشریفین کنگ عبداللہ کے زیر کفالت کنگ عبدالعزیز پبلک لائبریری کو منظم کیا اور اب کنگ فھد نیشنل لائبریری میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
ڈاکٹر ریاض چوھدری صاحب نے سعودی عرب پر دو کتب بھی تحریر کیں جو سرکاری طور پر شائع ہو چکی ہیں اور انہیں اعلیٰ خدمات سرانجام دینے پر سلو ر میڈل دیا گیااور سعودی عرب کی صد سالہ تقریبات میں اہم کردار ادا کرنے پر تعریفی سند سے نوازا گیا۔ ڈاکٹر ریاض چوھدری صاحب نے اپنی مصروفیات کے ساتھ اعلی تعلیم کے حصول کی جدوجہد بھی جاری رکھی اور امریکہ کی معروف یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
سروری در دین ما گریست کے ماٹو کے مصداق ڈاکٹر صاحب نے پاکستانی کمیونٹی کی علمی ،ادبی اور سماجی خدمات کے لئے اپنا حصہ ڈالنے لئے مختلف ادبی اورسماجی تنظیموں میں شمولیت اختیارکی ،آپ پاکستان رائٹرز فورم کے فنانس سیکریٹری رہے، مجلس ادب کے صدر اور طلبا اور اساتذہ کے تعلیمی مسائل اجاگر کرنے کے لئے مجلس والدین میں جنرل سیکریٹری کے فرائض سر انجام دئیے۔ آج کل مجلس پاکستان کی مجلس عاملہ کے سنیر ممبر ہیں،
سعودی عرب میں پاکستانی سکولوں کے انتظام چلانے کیلئے وزارت تعلیم سعودی عرب اور سفارت خانہ پاکستان کے زیر انتظام بورڈ آف ڈائریکٹرز کا قیام عمل میں آیا تو ڈاکٹر ریاض چوھدری اسکے وائس چیئرمین منتخب ہوئے ،مجلس پاکستان اور حلقہء فکروفن نے مشترکہ طور ڈاکٹر ریاض چوھدری کی تعلیمی اور ادبی خدمات پر اعزازی شیلڈ دی، اور ادب سرائے لاھور کی چئیرپرسن ڈاکٹر شہناز مزمل نے ادبی کارکردگی کے پیش نظر ان کو تعریفی سند پیش کی،
نوعمری سے ہی ان کو علم و ادب سے بے حد لگاؤ تھااس لئے وہ زمانہ ء طالب علمی میں عاجز کے تخلص سے شعروشاعری بھی کرتے رہے لیکن معاشی اور سرکاری ذمہ داریاں آڑے آئیں تو یہ سلسلہ منقطع ہوگیا،عرصہ دراز بعد سعودی عرب میں انہوں نے تحریر و تصنیف کا آغاز کیا تو تعلیمی، ادبی، سماجی اور اسلامی موضوعات پر بہت سے مقالات تحریر کئے جو پاکستان اور سعودی عرب کی مختلف اخبارات اور رسائل کی زینت بنے،اپنی مصروفیات کے باوجودڈاکٹر صاحب نے اپنی خاندانی ذمہ داریوں پر بھی توجہ رکھی جس میں انکی بیگم نے بھرپورساتھ دیا،انہوں نے اولاد کی تربیت میں اہم رول ادا کیا۔ انکے دو بیٹے انجینیر ہیں۔ بڑا بیٹا جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہو کر امریکہ میں ہی مقیم ہے اور چھوٹا صاحبزادہ یوکے سے ڈگری لیکر سعودی عرب کی ایک کمپنی میں پراجیکٹ انجینئر ہے جبکہ ایک بیٹی نے ایم بی بی ایس کیا اور دوسری جرمنی میں پی ایچ ڈی کی غرض سے مقیم ہے،